رقص
From Wikipedia, the free encyclopedia
جو حرکات بے ساختہ فرطِ جذبات کے تحت ہم آہنگی کے ساتھ جسم کے مختلف اعضاء سے سرزد ہوتی ہیں انھیں رقص یا ناچ کا نام دیا گیا ہے۔ اس لحاظ سے بعض اساتذہ فن رقص کو مصوری سے زیادہ قدیم سمجھتے ہیں۔ بلکہ سچ تو یہ ہے کہ رقص کو ڈراما، فن آرائش اور موسیقی جیسے فنون لطیفہ کی بنیاد تصور کیا جاتا ہے۔
رقص صرف انسانوں تک ہی محدود نہیں ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پرند چرند اور کیڑے مکوڑے بھی اپنے جذباتِ عشق کا اظہار رقص ہی کے ذریعے کرتے ہیں۔ ہندوستانی مور برسات میں ناچتا ہے اور کئی اور جانور موسم بہار میں کلیلیں بھرنے لگتے ہیں۔ رقص کا لفظ استعاراً بعض بے ساختہ حرکات کو ظاہر کرنے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ جیسے رقصاں لہریں، ناچتی کرنیں اور سمندر کی موجوں پر رقص کرتی ہوئی ناؤ۔
رقص غالباً وہ لہر ہے جو نبض کی حرکت اور جسم کی جنبش سے پیدا ہوتی ہے۔ ایسی رواں دواں، متوازن جنبش جو رقاص کے جذبہ تخلیق کو مطمئن کرتی اور تماشائی کے ذوقِ نظر سے داد پاتی ہے۔ شاید یہ نبض کے اتار چڑھاؤ ہی کا ردِ عمل ہوتی ہے۔
رقص کی دائمی مقبولیت کا باعث وہ دو طرفہ عمل ہے جو حرکت اور جذبہ سے پیدا ہوتا ہے۔ جب فرط مسرت سے مغلوب ہوکر قدیم انسان بے ساختہ ناچنے کودنے لگا تو اس نے اپنے فرصت کے لمحات میں اسی حرکت کو دہرایا تاکہ اس کے ہم جنس بھی انبساط انگیز کیفیت میں شریک ہو سکیں۔ قبیلوں کے سرداروں نے رقص کو شکار اور جنگ کے موقعوں پر استعمال کیا اور عہدِ وسطیٰ کے صوفیوں نے معرفیت الٰہی کا وسیلہ بنایا۔
رقص کی دائمی مقبولیت کی ایک اور وجہ یہ ہے کہ اس کا جادو اور مذہب دونوں سے بڑا قریبی تعلق رہا ہے۔ آسٹریلیا کے قدیم باشندے غذا اور بارش کے لیے رقص کرتے ہیں۔ جن میں جادو اور مذہب دونوں کا جزو شامل ہے۔ اسی طرح امریکا کے ریڈ انڈینس، خاص طور سے ایری زونا اور میکسیکو باشندے بارش کو بلانے کے لیے ناچا کرتے ہیں۔ اب بھی دنیا کے اکثر علاقوں میں جادوگر جادو منتر کرنے کے بعد رقص کرتے ہیں۔ ان کے عملیات میں جانوروں اور جڑی بوٹیوں کا خاص دخل ہے۔ اس لیے وہ وہ ناچتے وقت جانوروں کے چمڑے اور سینگ، پھول اور پتے پہن لیتے ہیں۔
قدیم زمانے میں رقص کی مقبولیت کی ایک اور وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اس سے بعض سماجی مقاصد پورے ہوتے ہیں۔ ناچ کا مشترکہ جذبہ افراد کو ایک دوسرے سے قریب لاتا اور سماج سے منسلک کرتا تھا۔ ماقبل تاریخ کی بھی بعض تصاویر میں ہمیں ایسے مناظر ملتے ہیں۔ جی میں لوگ ہاتھ میں ہاتھ دیے ایک حلقے کی شکل میں رقص کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ اس روایت کا سلسلہ یونانی گلدانوں پر بنی ہوئی تصاویر میں بھی ملتا ہے ان میں قطار در قطار ناچوں کے مناظر کیے گئے ہیں۔[1]