راس مسعود
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے 1929ء سے وائس چانسلر / From Wikipedia, the free encyclopedia
سید سر راس مسعود (15 فروری 1889 – 30 جولائی 1937) علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے 1929ء سے وائس چانسلر تھے۔
راس مسعود | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 15 فروری 1889ء دہلی |
تاریخ وفات | 30 جولائی 1937ء (48 سال) |
شہریت | برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
مادر علمی | علی گڑھ مسلم یونیورسٹی |
پیشہ | سائنس دان |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
راس مسعود، سید محمود کے فرزند اور سر سید احمد خان کے پوتے تھے۔ راس مسعود کی تعلیم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور آکسفرڈ یونیورسٹی میں ہوئی۔ انگلینڈ سے واپسی پر راس مسعود ایم اے او کالج کے ٹرسٹی منتخب ہوئے اور پٹنہ میں اپنا قانونی پیشہ اور اس کی مشق کا آغاز کیا۔ 1929ء میں وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر منتخب ہوئے۔ سر سید کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی حالت کچھ اچھی نہیں تھی، راس مسعود نے وائس چانسلر بننے کے بعد نئے کورسیز متعارف کرائے، نیز پہلے سے موجود نصاب کی تجدید کی اور متفرق سائنسی موضوعات کے لیے تجربہ گاہیں قائم کیں۔[1]
2011ء میں انجمن ترقی اردو نے راس مسعود کی زندگی پر مشتمل سوانح شائع کی۔[2] راس مسعود انجمن ترقی اردو کے بھی صدر تھے۔[3]
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں 1969 میں بننے والے ہال کا نام سر راس مسعود کے نام پر رکھا گیا۔ علامہ اقبال کے دوستوں اور احباب کا حلقہ خاصا وسیع تھا، لیکن جن لوگوں سے انھیں ایک گہرا اور دلی تعلق خاطر تھا، وہ گنے چُنے ہی تھے اور ان میں سر راس مسعود کا نام سر فہرست ہے۔سر سید احمد خاں کے پوتے اور علامہ محمد اقبال کے دوست. اقبال نے ان کے نام متعدد خطوط میں جس درجہ محبت اور گرم جوشی کا اظہار کیا ہے' وہ کسی اور معاصر کے لیے نظر نہیں آتی. 1933ء میں آپ افغانستان کے دورہ میں اقبال کے ہمراہ تھے۔ راس مسعود کے اوصاف حمیدہ کی وجہ سے اقبال کو ان سے جس درجہ محبت تھی اور ان کی جدائی سے اقبال کو جس درجہ صدمہ ہوا' اس کا اظہار اس مرثیہ سے بھی ہوتا ہے' جو "مسعود مرحوم" کے عنوان سے ارمغان حجاز میں شامل ہے۔ علامہ اقبال نے اپنے کتبہ مزار کے لیے جو فارسی رباعی کہہ رکھی تھی' وہ مسعود مرحوم کے لیے بھیجوا دی تھی اور ممنون حسن کو لکھا کہ "رباعی کا مضمون مجھ سے زیادہ ان کی زندگی اور موت پر صادق آتا ہے". راس مسعود کا انتقال 30 جولائی 1937ء کو ہوا۔ [4]