فہمیدہ ریاض
پاکستانی شاعرہ، ناول نگار اور فعالیت پسند / From Wikipedia, the free encyclopedia
فہمیدہ ریاض (ولادت: 28 جولائی 1946ء- 21 نومبر 2018ء) پاکستانی ترقی پسند ادیبہ، شاعرہ، سماجی کارکن برائے حقوق انسانی و حقوق نسواں تھیں۔ [4] ان کی مشہور تصانیف میں گوداوری، خط مرموز اور خانہ آب و گل ہے۔ خانہ آب و گل فارسی زبان کی مشہور مثنوی مولانا روم کا اردو ترجمہ ہے۔15 ادبی کتابوں کی مصنفہ کی پوری زندگی تنازعات سے گھری رہی ہے۔ جب ان کا مجموعہبدن دریدہ منظر عام پر آیا تو ان پر شہوت انگیز اور حساس الفاظ استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا۔ انھوں نے شاہ عبد اللطیف بھٹائی اور شیخ ایاز کی کتابوں کا سندھی زبان سے اردو میں ترجمہ کیا ہے۔ فہمیدہ ریاض نے محمد ضیاء الحق کے دور آمریت سے تنگ آ کر پاکستان سے بھارت میں پناہ لی جہاں انھوں نے کئی برس گزار دئے۔ [5][6] ان کا شعری مجموعہ اپنا جرم ثابت ہے جنرل ضیاء الحق کے ظلم و ستم کو بیاں کرتا ہے۔ انھوں نے اس مجموعہ میں اپنا تجربہ بیان کیا ہے۔[7] تصانیف میں مٹی کی مورت ہوں اور سب لعل و گہر دونوں ہی کلیات ہیں