قلعہ روات
From Wikipedia, the free encyclopedia
روات شاہی قلعہ جسے قلعہ روات بھی کہتے ہیں۔ تزک بابری میں اس کے بارے میں کوئی واضح ذکر نہیں ملتا۔ لیکن دوسرے مغل بادشاہ ہمایوں کو پوٹھوہار کے گگھڑ قبائل نے دور جلاوطنی میں عسکری مدد کی جس کی پاداش میں شیر شاہ سوری جو مغلوں کا مخالف تھا گکھڑ قبائل کو کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا اپنے دوسرے دور اقتدار میں مغل شہنشاہ ہمایوں نے اپنے وفادار دوستوں کو نوازا۔ اور انھیں قلعہ روات تعمیر کر کے دیا۔
قلعے کے مرکزی دروازے کا ایک منظر | |
قسم | قلعہ |
---|---|
متناسقات | 33°29′53.16″N 73°11′39.12″E |
تعمیر | پندرہویں صدی عیسوی |
پرنگہ روات پرنگہ پھر والا پرنگہ دھان گلی کا ذکر ہمایوں نامہ میں ملتا ہے ۔ جب ہمایوں کا بیٹا جلال الدین محمد اکبربادشاہ بنا تو اس کے دور میں پہلے بارہ صوبے اور پھر بعد میں پندرہ صوبے ہوئے صوبے کے انتظامات منصب دار کے ذمے تھے۔ امورسلطنت میں میں صوبے کے نیچیے سرکار آتی تھی آج کا ڈسٹرکٹ یا تحصیل تحصیل میں مختلف پر نگہ تھے۔فوجداری کے نظام تین حصوں پر تقسیم تھا۔مختلف دیہاتوں کے جس ذمہ دار شخص کو پر بگہ دیا جاتا تھا۔گھڑسوار سپاہی اسی نے بھرتی کر نہے ہوتے۔قلعہ روات بھی ایک پرنگہ تھا جس کے لیے مختلف دیہادت دیے گئے تھے بادشاہ براہ راست کوئی فوج بھرتی نہیں کرتا تھا۔پوٹھوہار کی عسکری تقسیم کے روح رواں شہنشاہ جلال الدین محمد اکبر کے سپہ سالار مہاراجا مان سنگھ نے گکھڑ راجپوت اور دیگر جنگجو قبائل کو جاگیریں دے کر مغل فوج کا نظام درست کیا جاگیر تقسیم کی اور فوج کو منظم کیا ۔