مریخ پر برف کے تودے
From Wikipedia, the free encyclopedia
برفیلے تودوں جن کو عام طور پر موجودہ یا حال ہی میں برف کے ہونے والے بہاؤ کے پیوند سے بیان کیا جاتا ہے، یہ جدید مریخ کی سطح پر بڑے تاہم محدود علاقوں میں پھیلے ہوئے سمجھے جاتے ہیں اور ماضی میں انھیں اس سے کہیں زیادہ وسیع پیمانے پر پھیلا ہوا سمجھا جاتا ہے۔ سطح پر موجود گوشہ دار محراب نما خدوخال چپچپے بہاؤ کی خصوصیات اور گوشہ دار دھول تہ بند سے بھی جانے جاتے ہیں، جو غیر نیوٹنی بہاؤ کی خصوصیات کو دیکھاتے ہیں ان کو اب ہم کلی اتفاق سے سچے برفیلے تودے سمجھتے ہیں۔ بہرحال، سطح پرموجود مختلف خدوخال کا تعلق بھی براہ راست بہتی ہوئی برف سے گردانہ جاتا ہے، جیسا کہ کٹے ہوئے میدان، دھاری دار میدانی بھراؤ، مرتکز شہابی گڑھوں کے بھراؤ اور قوسی ڈھلانیں۔ وسطی عرض البلد اور قطبی علاقوں کی تصاویر میں دیکھے جانے والے مختلف سطحی خدوخال بھی برفیلے تودوں کی برف میں ہونے والے تصعیدی عمل سے جڑے ہوئے سمجھے جاتے ہیں۔
آج، وہ خدوخال جن کو برفیلے تودے سمجھا جاتا ہے وہ زیادہ تر قطبی جانب کے عرض البلد میں 30° عرض البلد تک محدود ہیں۔ زیادہ ارتکاز اسیمینیس لاکس چو گوشہ میں پایا جاتا ہے۔ مریخی کرۂ فضائی کے ہمارے موجودہ نمونوں کی بنیاد پر، وسطی مریخی عرض البلد میں سطح پر موجود برف کو قیام پزیر نہیں ہونا چاہیے۔ لہٰذا یہ سمجھا جاتا ہے کہ زیادہ تر برفیلے تودے لازمی طور پر روڑوں کی پرت یا دھول سے ڈھکے ہوئے ہوں گے جو برف میں تصعیدی عمل سے بننے والے پانی کے بخارات کی ہوا میں منتقلی کو روکے ہوئے ہوگی۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مریخ کے ماضی قریب میں، اس کی آب و ہوا لازمی طور پر مختلف ہوگی تاکہ وہ ان عرض البلد پر برف کے تودوں کو پائیداری کے ساتھ بڑھنے کی اجازت دے سکے۔ یہ اس بات کا اچھا آزاد ثبوت مہیا کرتا ہے کہ مریخ کا جھکاؤ ماضی میں کافی تبدیل ہوا ہوگا، جیسا کہ مریخ کے مداروی حل کے نمونے بھی اس کا عندیہ آزاد طور پر دیتے ہیں۔ ماضی میں ہونے والی گلیشیر بستگی کے ثبوت حارہ علاقوں میں موجود مریخی آتش فشانوں کی چوٹیوں پر بھی ظاہر ہوئے ہیں۔
زمین پر برفیلے تودوں کی طرح مریخ پر برفیلے تودے خالص پانی کی برف کے نہیں ہیں۔ ان میں سے اکثر کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ خاصی دھول پر مشتمل ہوں گے اور کافی تعداد کو شاید بہتر طور پر چٹانی برفیلے تودوں سے بیان کیا جا سکتا ہے۔ کافی برسوں تک یہ کہا جاتا رہا کہ مریخ پر لگ بھگ تمام برفیلے تودے چٹانی تھے، اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ وسطی عرض البلد جہاں زیادہ تر برفیلے تودوں کے خدوخال مرتکز ہیں وہاں پر پانی کی برف نمونوں میں قیام پزیر نہیں تھی۔ بہرحال،مریخی پڑتال گر مدار گرد سیارچے میں لگے شراڈ آلے سے کیے جانے والے حالیہ براہ راست مشاہدات نے تصدیق کی کہ کم از کم کچھ خصوصیات نسبتاً خالص برف کی ہیں اور اس طرح، یہ سچے برفیلے تودے ہیں۔ کچھ مصنفین اس بات کا دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ مریخ پر ٹھوس کاربن ڈائی آکسائڈ کے برفیلے تودے بھی کچھ مخصوص غیر معمولی حالات میں بھی بنے ہیں۔
کچھ مناظرمیں تو بالکل ایسا لگتا ہے جس طرح برفیلے تودے زمین پر پہاڑی وادیوں سے باہر کی جانب حرکت کرتے ہیں۔ کچھ کی مجوّف ظاہری وضع قطع ہے، جو ایسے لگتے ہیں کہ جیسے ان کی تمام برف غائب ہو گئی ہے۔ جو باقی بچا ہے وہ ثلجی ملبہ ہے - گرد و دھول جو برفیلے تودے اپنے ساتھ لے کر چلتے ہیں۔ مرکز اس لیے مجوّف ہے کیونکہ تمام برف غائب ہو چکی ہے۔ یہ الپسی برفیلے تودے برفیلے تودوں جیسی شکل یا برفیلے تودوں جیسے بہاؤکہلاتے ہیں۔ برفیلے تودوں جیسی شکل بعد کی ہے اور ہو سکتا ہے کہ زیادہ صحیح اصطلاح ہو کیونکہ ہم اس بارے میں یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ ساخت فی الوقت حرکت کر رہی ہے۔ ایک اور مزید عمومی اصطلاح جو اکثر ادب میں استعمال ہوتی ہے وہ ہے چپچپے بہاؤ والے خدوخال۔