جماعت بندی
From Wikipedia, the free encyclopedia
علمی جماعت بندی (scientific classification) جس کو حیاتیاتی جماعت بندی بھی کہا جاتا ہے ایک ایسا شعبہ علم ہے جس میں حیاتیات دان، جانداروں (ناپید و پید) کی درجہ بندی اور زمرہ جاتی ترتیب طے کرتے ہیں۔اس کے مطابق جانداروں کو نام دینے کا سائنسی طریقہ ہوتا ہے، جس کے مطابق حیاتیات میں نام دیا جاتا ہے اس کو سائنسی نام کہتے ہیں۔اکثر یہ نام لاطینی، یونانی یا رومن زبانوں میں دئے گئے ہیں۔ جنھوں نے انگریزی یا اردو میں حیوانیات و نباتیات کے مضامین اور بطور خاص جانداروں کی جماعت بندیوں پر نظر ڈالی ہو انھیں اس بات کا بخوبی اندازہ ہوگا کہ جماعت بندی کا طریقہ کار انگریزی میں بھی اتنا مشکل (یونانی کے الفاظ کے مرکبات کے ساتھ) اور ارتقائی پس منظر رکھتا ہے کہ عام شخص کے ليے تو وہ بالکل ہی ایک سمجھ نہ آنے والی عبارت بن کر رہ جاتا ہے۔ اور پھر مزہ تو اس وقت آتا ہے کہ جب ان ٹیڑھے ٹیڑھے انگریزی یونانی کے الفاظ کو اردو میں لکھا جاتا ہے، پھر ہوتا یوں ہے کہ ایک تو وہ لفظ انگریزی میں ہی اتنا مشکل تھا کہ اس کا مطلب تو کیا درست ادائیگی بھی ٹیڑھی کھیر سے کم نہ تھی اور اردونائیزیشن کرنے پر تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ گویا کسی چیونٹی کو سیاہی میں ڈبو کر کاغذ پر چھوڑدیا گیا ہو اور پھر کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ اس لفظ کو سر کی طرف سے پڑھا جائے یا دم کی۔
جانداروں (حیوانات و نباتات) کو جن درجات میں تقسیم کیا جاتا ہے وہ یوں ہیں کہ: میدان، مملکت، شعبہ، جماعت، ذیلی جماعت، طبقہ، خاندان، جنس اور پھر نوع۔ یہ تو کل نو الفاظ ہوئے اور ان کو تو سمجھا جا سکتا ہے مگر ان میں آنے والے لاتعداد حیوانات اور پودے! کتنوں کی درجہ بندی کو سمجھ سکتا ہے ایک انسانی ذہن؟ کیا انھیں انگریزی ہی میں لکھ دیا جائے؟ کیا اس طرح انگریزی میں لکھنے سے انکا مفہوم سمجھ میں آجائے گا؟ ان تمام سوالات کا حل اور اس شجرحیات کے پیچ در پیچ بل کھاتے اژدہا پر قابو پانا عام اور رائج طریقہ سے ناممکن ہی نہیں، فضول اور نقصان دہ بھی ہے۔ اس کے ليے کوئی ایسا طریقہ اختیار کرنا پڑے گا کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔
بس اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے اردو ویکیپیڈیا پر انگریزی کے ٹیڑھے ٹیڑھے ناموں کو جوں کا توں لکھ دینے کی بجائے باقاعدہ اصول اور ضوابط کی بنیادوں پر اردو کے نام بناکر استعمال کیے گئے ہیں۔ گو یہ نام شائد پیچیدہ تو محسوس ہوں اس کے باوجود یہ اتنے پیچیدہ نہیں ہوں گے جتنے انگریزی کے نام اردو ابجد میں لکھنے سے ہوجاتے ہیں۔ اور پھر یہ کہ چونکہ ان ناموں کو اپنانے کے اصول اور ضوابط بھی اس صفحہ پر درج کیے گئے ہیں تاکہ کسی دقت کی صورت میں ان کی جانب رجوع کیا جاسکے۔