چینی زبان
From Wikipedia, the free encyclopedia
چینی زبان دنیا کی تمام زبانوں سے مختلف تھی اور ہے، اس میں نہ حروف تہجی ہیں، نہ ہجّے، نہ قواعد اور نہ الفاظ کی تقسیم ایک ہی لفظ اپنے سیاق و سباق، مضمون اور لہجے کے اعتبار سے اسم ذات، اسم صفت، فعل اور حال ہو سکتا ہے۔ ہر ایک ”یک ہجّائی“ لفظ چار سے نو لہجوں تک ادا کیا جا سکتا ہے اور جس لمحے میں وہ ادا ہوا ہے اس لحاظ سے اس کے معنی میں بھی فرق ہوتا ہے اُن کے لکھنے کا طریقہ بھی عجیب ہے، سطریں افقی کی بجائے عمودی ہوتی ہیں۔ چینی زبان میں عام بول چال کے لیے دوسے تین ہزار الفاظ استعمال ہوتے ہیں، اخبار یا معمولی کتاب پڑھنے کے لیے ساڑھے تین ہزارنشانوں کا جاننا ضروری ہے، ایک یونیورسٹی کے طالب علم کو چھ ہزار نقوش سیکھنے پڑتے ہیں، جبکہ ایک چینی ٹائپ رائٹر اور کمپیوٹرمیں پندرہ سے بیس ہزارعلامتیں کام آتی ہیں۔ چینی زبان تحریر کرنے کے لیے ہر لفظ آڑھی ترچھی لکیروں سے مل کر بنتا ہے جنہیں Stroke کہا جاتا ہے، بنیادی طور پرچینی خط میں 12 اسٹروک استعمال ہوتے ہیں۔