انگریزی ادب
انگریزی زبان میں ادبی کام / From Wikipedia, the free encyclopedia
انگریزی ادب (انگریزی: English literature) انگریزی زبان میں لکھی گئی شعری و نثری تحریروں پر مشتمل ہے۔ گوکہ انگریزی زبان انگلستان کی زبان ہے مگر اس کا ادب محض انگلستان کا نہیں بلکہ اسکاٹ لینڈ، ویلز اور تاج توابع، مکمل جزیرہ آئرلینڈ اور ان تمام ممالک میں لکھی گئی انگریزی زبان کے ادب کو بھی شامل ہے جو کسی زمانہ میں سلطنت برطانیہ کا حصہ رہے ہیں بشمول ریاستہائے متحدہ امریکا۔ البتہ 19ویں صدی تک انگریزی ادب کا تعلق تاج توابع، متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ اور جزیرہ آئرلینڈ سے تھا۔ لیکن اس میں برطانیہ کی دیگر زبانوں کا ادب شامل نہیں ہے۔ انگریزی ادب کی تاریخ تقریباً 1400 برس پرانی ہے۔[1] 5ویں صدی میں اینگلو سیسکن کے ذریعے جزیرہ برطانیہ عظمی میں یں متعارف ہوئیں جنہیں قدیم انگریزی کہا گیا۔ قدیم انگریزی کا پہلا شاہکار ادبی نمونہ بيوولف ہے جو گرچہ اسکینڈینیویا میں لکھا گیا مگر اسے انگلستان میں قومی اساطیر کی حیثیت حاصل ہوئی۔ 1066ء میں انگلستان میں نورمن کا حملہ اور تلسط کے بعد قدیم انگریزی کا رواج کم ہوتا گیا۔ نئی اشرافیہ کے دباو اور اثر کی وجہ سے پارلیمان اور عدالتوں اور اونچے طبقہ میں فرانسیسی زبان کا استعمال ہونے لگا اور اسے ہی معیاری زبان کا درجہ دیا گیا۔[2] نورمن کی آمد کے بعد کی انگریزی کو وسطی انگریزی کہا گیا۔ 1470ء کے زمانہ میں وسطی انگریزی میں ادب لکھا گیا اور لندن میں واقع چانسری معیار اور لہجہ کو بہت مقبولیت حاصل ہوئی۔ وسطی انگریزی کی ترویج میں دی کینٹربری ٹیلس کے مصنف چاسر (1343ء-1400ء) کی خدمات شامل ہیں۔ چاسر کی خدمات اس وجہ سے بھی اہم ہیں کہ اس زمانہ میں ہر جگہ فرانسیسی اور لاطینی کا دور دورہ تھا۔ 1439ء میں یوہانس گوٹن برک نے چھاپپ خانہ ایجاد کیا جس کی مدد سے انگریزی کو پروان چڑھنے میں بہت مدد ملی۔[3] اسی طرح جیمز کے نسخہ کی وجہ سے بھی انگریزی کو پھلنے پھولنے میں مدد ملی۔
انگریزی زبان و ادب کے لیے ولیم شیکسپیئر (1564–1616) سب سے بڑا مصنف اور شاعر ثابت ہوا۔ وہ شاعر ہونے سے ساتھ ساتھ ڈامہ نگار بھی تھا اور دنیا کے عظیم ڈراما نگاروں میں اس کا شمار ہوتا ہے۔[4][5][6] اس کے ڈرامے دنیا کی تمام زندہ زبانوں میں ترجمہ ہو چکے ہیں اور سب سے زیادہ انھیں تھیٹر میں دکھایا گیا ہے۔ اییسی مقبولیت کسی اور ڈراما نگار کو حاصل نہیں ہوئی۔[7] 19ویں صدی میں سر والٹر اسکاٹ کے تاریخی رومان]]ی تحریروں نے یورپ بھر کے قلمکاروں، کموزروں اور مصوروں کا بہت زیادہ متاثر کیا۔[8]
دنیا بھر میں انگریزی زبان کی مقبولیت کا سہرا سلطنت برطانیہ کو جاتا ہے جس نے 16ویں تا 18ویں صدی میں دنیا کے بیشتر خطوں پر حکومت کی یہاں کہ اپنے عروج پر یہ دنیا کی سب سے بڑی سلطنت تھی۔[9] 1913ء میں اس کی حکوت 412 ملین لوگوں پر تھی جو اس وقت کی کل آبادی کا 23 فیصد تھا۔[10] 19ویں اور 20ویں صدی میں سلطنت برطانیہ کی تمام کالونیوں میں بشمول امریکا علاقائی ادب نے ترقی کرنا شروع کی اور ان علاقوں میں برطانوی ادب کا زور کم ہوتا گیا اور علاقائی انگریزی ادب وجود میں آنے لگا۔ گذشتہ 100 سال سے زیادہ کے عرصہ میں [[[جزیرہ برطانیہ عظمی]]، جزیرہ آئرلینڈ، امریکا اور سلطنت برطانیہ کی دیگر کالونیوں کے ادبا اور شعرا کو انگریزی ادب میں نوبل انعام برائے ادب سے نوازا جا چکا ہے۔