زبیر ابن عوام
صحابی رسولﷺ / From Wikipedia, the free encyclopedia
زبیر بن عوام (26ق.ھ / 36ھ) نام زبیر۔ کنیت ابو عبد اللہ ، لقب حواری رسول اللہ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پھوپھی زاد بھائی اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے داماد ہجرت سے 28 سال پہلے پیدا ہوئے۔ سولہ برس کی عمر میں اسلام قبول کیا۔ پہلے حبشہ اور پھر مدینہ کو ہجرت کی۔ جنگ بدر میں بڑی جانبازی سے لڑے اور دیگر غزوات میں بھی بڑی شجاعت دکھائی۔ فتح مکہ کے روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذاتی دستے کے علمبردار تھے۔ جنگ فسطاط میں حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ نے چار افسروں کی معیت میں چار ہزار مجاہدین کی کمک مصر روانہ کی۔ ان میں ایک افسر حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ اور اس جنگ کی فتح کا سہرا آپ کے سر ہے۔ جنگ جمل میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور امام حسن رضی اللہ عنہ کے مخالفین کے ساتھ شامل ہوئے۔ لیکن جلد ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ کی ایک پیشین گوئی کو یاد کرکے آپ نے اس جنگ سے علیحدگی اختیار کی۔ جس پر مخالفین حضرت علی رضی اللہ عنہ میں ایک شخص جرموز نامی نے نماز میں آپ کو شہید کر دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قربت رکھنے کے باعث بے شمار احادیث جانتے تھے۔ لیکن بہت کم بیان کر سکے۔ مروجہ کتب احادیث میں بعض احادیث آپ سے مروی ہیں۔
زبیر ابن عوام عربی: الزبیر بن العوام | |
---|---|
الزبیر بن العوام الاسد حجی القرشی، ابو عبد الله | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 594ء مکہ |
وفات | 4 دسمبر 656ء (61–62 سال) بصرہ |
وجہ وفات | تیز دار ہتھیار کا گھاؤ |
مدفن | بصرہ |
لقب | حواری رسول الله اور اسلام کے لیے سب سے پہلے تلوار اٹھانے اولے |
زوجہ | اسماء بنت ابی بكر زینب بنت مرثد ام خالد بنت خالد بن سعید الرباب بنت انیف ام كلثوم بنت عقبہ عاتكہ بنت زید تماضر بنت الاصبغ |
اولاد | بیٹے: عبد الله، عروہ، المنذر، عاصم، المهاجر، جعفر، عبیدہ، عمرو، خالد، مصعب، حمزہ بیٹیاں: خدیجہ، ام الحسن، عائشہ، حفصہ، حبیبہ، سودہ، هند، رملہ، زینب |
والد | عوام بن خویلد |
والدہ | صفیہ بنت عبد المطلب |
بہن/بھائی | |
رشتے دار | والد: العوام بن خویلد والدہ: صفیہ بنت عبد المطلب بن هاشم بھائی:السائب،عبد الرحمن،عبد الله |
عملی زندگی | |
نسب | قرشی اسدی |
فرمان نبوی | لكل نبی حواری وحواریی الزبیر - محمد رسول الله (ترجمہ: ہر نبی کا ایک حواری ہوتا ہے اور میرا حواری زبیر ہے) |
خصوصیت | حواری رسول، عشرہ مبشرہ |
پیشہ | سیاست دان ، شاعر |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
عسکری خدمات | |
وفاداری | خلافت راشدہ |
شاخ | خلافت راشدہ کی فوج [1] |
عہدہ | کمانڈر |
لڑائیاں اور جنگیں | فتح مکہ ، جنگ جمل ، غزوہ احد |
درستی - ترمیم |
آپ ایک بڑے عالم، حد سے زیادہ شجاع اور دلیر، مستقل مزاج اور مساوات پسند تھے۔ تاجر ہونے کی وجہ سے کافی دولت مند تھے آپ صاحب جائداد بھی تھے۔ ایک مکان کوفہ، ایک مصر اور دو بصرہ میں اور گیارہ مکان مدینہ میں تھے۔ علاوہ ازیں زمین اور باغات تھے۔ اس کے باوجود بہت سادہ لباس پہنتے اور سادہ غذا کھاتے تھے۔ البتہ میدان جنگ میں ہمیشہ اعلی قسم اورعمدہ ریشمی لباس پہن کر جاتے۔ آپ کا شمار رسول اللہ کے ان دس صحابہ میں ہوتا ہے جنہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نام لے کر جنتی ہونے کی بشارت دی۔[2] [3][4]