عبرانی حروف تہجی
From Wikipedia, the free encyclopedia
عبرانی حروف تہجی یا عبرانی ابجد (عبرانی: אָלֶף־בֵּית עִבְרִי، نقحر: اٰلیْف־بئیت عِڤْرِی ) جسے ماہرین لسانیات اور محققین مختلف ناموں یہودی رسم الخط، مربع رسم الخط وغیرہ سے یاد کرتے ہیں، ایک ابجدی رسم الخط ہے جس کی مدد سے عبرانی زبان لکھی جاتی ہے۔ نیز اسے یہود کی دوسری زبانوں مثلاً یدیش، یہودی ہسپانوی، یہود عربی اور یہود فارسی کو لکھنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ تاریخی طور پر عبرانی زبان کو لکھنے کے لیے دو علاحدہ رسم الخط مستعمل رہے ہیں۔ اصل رسم الخط قدیم عبرانی حروف تہجی کہلاتا ہے جس کا بڑا حصہ اب بھی سامری حروف تہجی کی صورت میں آج بھی محفوظ ہے۔ اس کے برعکس موجودہ یہودی رسم الخط یا مربع رسم الخط آرامی حروف تہجی سے متاثر ہے جسے علمائے یہود اشوری رسم الخط کہا کرتے تھے۔ جس کی وجہ غالباً یہ تھی کہ اس رسم الخط کی ابتدا اشوریہ میں ہوئی ہے۔ نیز عہد اسلامی میں مسلمانوں کے زیر سایہ رہنے والے یہودی علما عربی رسم الخط بھی استعمال کرتے رہے ہیں، چنانچہ اس عہد میں عربی رسم الخط میں لکھی جانے والی عبرانی کتابیں وافر تعداد میں پائی جاتی ہیں لیکن اب یہ عمل متروک ہو چکا ہے۔
عبرانی ابجد | |
---|---|
قِسم | ابجد (برائے عبرانی، آرامی اور یہود-عرب زبانیں) |
زبانیں | عبرانی اور یدیش زبان |
مدّتِ وقت | تیسری صدی قبل مسیح سے اب تک |
بنیادی نظام | |
متعلقہ نظام | عربی خطات، آرامی خطات |
آیزو 15924 | Hebr, 125 |
سمت | دائیں سے بائیں طرف |
یونی کوڈ عرف | Hebrew |
یونیکوڈ رینج | U+0590 to U+05FF, U+FB1D to U+FB4F |
نوٹ: اس صفحہ پر بین الاقوامی اصواتی ابجدیہ صوتی علامات شامل ہو سکتی ہیں۔ |
عبرانی حروف تہجی میں 22 حروف ہیں جن کی چھوٹی بڑی شکلیں نہیں ہوتیں، البتہ پانچ حروف کی شکلیں اس وقت بدل جاتی ہیں جب وہ کسی لفظ کے آخر میں آئیں۔ یہ زبان دائیں سے بائیں لکھی جاتی ہے۔ ابتدا میں عبرانی حروف تہجی فقط حرف صحیح پر مشتمل تھا۔ دوسری زبانوں خصوصاً عربی زبان کے ابجد کی طرح عبرانی بھی صدیوں کے طویل سفر کے دوران میں ایسی علامتوں کا استعمال کرتی رہی جو کسی مصوتے کی نشان دہی کرتے ہیں، ان علامتوں کو نیقود کہا جاتا ہے۔ بائبلی اور ربیائی دونوں قسم کی عبرانی میں یہ حروف י ו ה א مصوتوں کے طور پر بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ عربی اور عبرانی زبانوں کے حروف تہجی میں باہم بہت سی مماثلتیں پائی جاتی ہیں کیونکہ دونوں کے رسم الخط کا ماخذ ایک ہے۔ البتہ ماخذ کی تعیین میں محققین کا اختلاف ہے۔ بیشتر محققین کی رائے ہے کہ دونوں کا ماخذ فونیقی حروف تہجی ہے جو قدیم یہودی ریاستوں میں مستعمل تھے۔ فونیقیہ ایک یونانی اصطلاح ہے جس سے مراد کنعان ہے۔