نسائیت کی تیسری لہر
1990ء کی دہائی کے بعد کا نسائیت کا دور / From Wikipedia, the free encyclopedia
نسائیت کی تیسری لہر مختلف نسائیتی کارکردگی اور مطالعے کا احاطہ کرتی ہے۔ یہ 1990ء کی دہائی کے اواہل میں ریاستہائے متحدا امریکا میں شروع ہوئی۔ [2] اور 2010ء کی دہائی اے اختتام تک جاری رہی۔[3][4]اگرچہ صحیح حدود بحث کا موضوع ہیں۔[2][5][6] تیسری لہر دراصل دوسری لہر کی ناکامیوں اور ساٹھ، ستر اور اسی کی دہائیوں میں کیے جانے والے اقدامات اور تحریکوں کے رد عمل کے طور پر سامنے آئی۔ یہ لہر نسائیت کو مزید وسعت دیتے ہوئے عورتوں کو مختلف شناختوں کے ساتھ اپنے ساتھ شامل کرتی ہے۔ اور یہ پہچانتے ہوئے کہ عورتیں"مختلف رنگ، نسل، اقوام اور ثقافتی پس منظر رکھتی ہیں" سو اسے ایک طرح سے دوسرے لہر کا رد عمل یا س کا تسلسل کہا جا سکتا ہے۔ 1989ء میں تیسری لہر کے آغاز سے تھوڑا پہلے انقطاع کے ساتھ جڑا ہوا تصور متعارف کرایا گیا، لیکن یہ اسی لہر کے دوران میں مقبول ہوا۔
ربیکا والکر نے ہم جنس پرست عورتوں اور سیاہ فام عورتوں پر توجہ دینے کے لیے "تیسری لہر" کی اصطلاح وضع کی۔ 1992ء میں انھوں نے انیتاہل کیس کے رد عمل میں ایک مضمون شائع کیا، جس کا مقصد اس سے اختلاف کرنا تھا جو عورتوں کو خاموش کرانے کے حوالے سے دیکھا گیا۔ [7][1][6]