مریخ پر پانی
سیارہ مریخ پر پانی متعلقہ تحقیق / From Wikipedia, the free encyclopedia
دور حاضر میں اگرچہ مریخ پر پانی کی تھوڑی سی مقدار کرۂ فضائی میں بطور آبی بخارات موجود ہے تاہم یہاں پر زیادہ تر پانی صرف برف کی صورت ہی میں پایا جاتا ہے[1] جبکہ کبھی کبھار تھوڑے سے نمکین پانی کی مقدار مریخ کی مٹی میں کم گہرائی پر بھی پائی جاتی ہے۔[2] وہ واحد جگہ جہاں پر پانی کی برف سطح پر دکھائی دے سکتی ہے وہ شمالی قطبی برفیلی ٹوپی ہے۔[3] پانی کی برف کی فراواں مقدار مریخ کے جنوبی قطب پر سدا بہار کاربن ڈائی آکسائڈ کی برفیلی ٹوپی کے نیچے اور معتدل عرض البلد میں سطح زمین سے قریب موجود ہے۔[4][5][6][7] پچاس لاکھ مکعب کلومیٹر سے زیادہ برف کا سراغ مریخ کی سطح پر یا اس کے قریب لگایا جا چکا ہے۔ یہ مقدار اس قدر ہے کہ پورے سیارے کی سطح کو 35 میٹر کی گہرائی میں ڈبو سکتی ہے۔[8] بلکہ سطح سے نیچے اور گہرائی میں مزید برف کی موجودگی کا امکان ہے۔[9]
دور حاضر میں کچھ مائع پانی مریخ کی سطح پر عارضی طور پر نمودار ہو سکتا ہے تاہم ایسا صرف مخصوص حالات کے زیر اثر ہی ہوتا ہے۔[10][11][12] مریخ کی سطح پر مائع پانی کےکھڑے بڑے ذخیرے اس لیے وجود نہیں رکھتے کیونکہ سطح پر موجود فضائی دباؤ کی اوسط 600 پاسکل (0.087 psi) – یعنی زمین کے سطح سمندر کے دباؤ کا صرف 0.6 فیصد ہے – اور کیونکہ سیاروی درجہ حرارت بہت ہی کم ((210K (-63 °C ) ہے لہٰذا اس کی وجہ سے یا تو تیز رفتار تبخیر (عمل تصعید) یا تیز رفتار انجماد وقوع پزیر ہو جاتا ہے۔ آج سے لگ بھگ 3 ارب 80 کروڑ برس پہلے، مریخ کا کرۂ فضائی کافی کثیف اور درجہ حرارت کافی بلند تھا [13][14] جس کی وجہ سے سطح پر پانی کی وسیع مقدار موجود تھی [15][16][17] گمان ہے کہ مریخ پر اس دور میں ایک بڑا سمندر بھی ہوگا[18][19][20][21] جس نے سیارے کے ایک تہائی حصّے کو گھیرا ہوا ہوگا۔[22][23][24] بظاہر ایسا لگتا ہے کہ مریخ کے ماضی قریب میں پانی سطح پر مختلف ادوار میں مختصر طور پر بہتا رہا ہے۔[25][26][27] 9 دسمبر 2013ء کو ناسا نے کیوریوسٹی جہاں گرد کی تحقیق سے حاصل کردہ ثبوتوں کی بنیاد پر بتایا کہ ایولس پالس، گیل شہابی گڑھے میں قدیمی تازہ پانی کی جھیلیں موجود ہیں جو خرد حیات کے لیے مہمان نواز ماحول مہیا کر سکتی تھیں۔[28][29]
مریخ پر پانی کی کثیر مقدار اور سیارے کی ارضیاتی تاریخ میں اس کے اہم کردار کے بارے میں کافی ثبوت ملے ہیں۔[30][31] دور حاضر میں مریخ کے پانی کے ذخائر کا اندازہ خلائی جہاز سے حاصل کردہ تصاویر، دور حساسی تیکنیک ( طیف پیمائی، [32][33] ریڈار، [34] وغیرہ) اور خلائی گاڑیوں اور جہاں گردوں کی تفتیش سے لگایا جا سکتا ہے۔[35][36] ماضی کے پانی سے متعلق ارضیاتی ثبوتوں کے سراغ میں مریخ کی سطح پر آنے والے سیلابوں سے تراشی ہوئی شاندار بہنے والی نہریں، [37] قدیمی دریائی وادیوں کے جال، [38][39] ڈیلٹا اور جھیلوں کی تہیں، [40][41][42][43] اورمائع پانی سے بننے والی سطح پر موجود چٹانیں اور معدنیات شامل ہیں۔[44] اکثر سطحی خدوخال زمینی برف (زیر سطحی مستقلاً جمی ہوئی زمین)، [45] اور برفانی تودوں میں ہونے والی برف کی حرکت کے بارے میں ماضی قریب[46][47][48][49] اور عصر حاضر [50] میں اشارہ دیتے ہیں۔ عمودی چوٹیوں اور شہابی گڑھوں کی دیواروں کے ساتھ نالیاں اور ڈھلوانی نالیاں بتاتی ہیں کہ پانی نے مریخ کی سطح کی تراش خراش کو جاری رکھا ہے، ہرچند کہ یہ عمل قدیمی ماضی کی نسبت اب حد درجہ کم ہو گیا ہے۔
اگرچہ مریخ کی سطح ماضی میں مختلف ادوار میں مرطوب رہی ہے اور امکان ہے کہ یہ ارب ہا برس پہلے خرد حیات کے لیے مہربان بھی رہی ہوگی، [51] تاہم سطح پر موجود حالیہ ماحول خشک اور جما دینے والا ہے، شاید یہ ماحول خرد حیات کے لیے ایک ناقابل تسخیر رکاوٹ ہے۔ مزید براں مریخ میں کثیف کرۂ فضائی، اوزون کی تہ اور مقناطیسی میدان بھی موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے شمسی اور کائناتی اشعاع بغیر کسی رکاوٹ کے اس کی سطح سے ٹکراتی ہیں۔ سطح پر موجود خلیاتی ساخت رکھنے والی حیات کے زندہ رہنے کے لیے ایک اور بڑا مسئلہ ان پر پڑنے والی آئن زدہ تابکاری کا تباہ کر دینے والا اثر ہے۔[52][53] لہٰذا مریخ پر حیات کو پروان چڑھانے کے لیے سب سے بہترین جگہ زیر سطح ماحول ہی ہو سکتا ہے۔[54][55][56]
مریخ پر پانی کے بارے میں علم، سیارے کی حیات کو سہارا دینے کی تفہیم اور مستقبل کی انسانی کھوج کے لیے وسائل کو مہیا کرنے کی صلاحیت کی جانچ کے لیے انتہائی اہم و ضروری ہے۔ اکیسویں صدی کی پہلی دہائی میں "پانی کے پیچھے چلو"کا نعرہ ناسا کے مریخ کھوجی پروگرام کا رہا ہے۔ 2001ء مریخی مہمات، مریخی کھوجی جہاں گرد، مریخی پڑتال گر مدار گرد اور مریخی فینکس خلائی گاڑی یہ تمام کے تمام مریخ پر پانی کی فراوانی اور تقسیم کے بارے میں اہم سوالات کے جواب دینے کے لیے کھوج کر چکے ہیں۔ ای ایس اے کا مریخی ایکسپریس مدار گرد نے بھی اس مہم جوئی کے بارے میں اہم معلومات فراہم کی ہے۔[57] مریخی مہم، مریخی ایکسپریس، آپرچونیٹی جہاں گرد، ایم آر او اور مریخی سائنس خلائی گاڑی کیوریوسٹی جہاں گرد اب بھی مریخ سے معلومات کو بھیج رہے ہیں اور دریافتوں نے ہونا اب بھی جاری رکھا ہوا ہے۔