پاکستان کے عام انتخابات، 2013ء
From Wikipedia, the free encyclopedia
پاکستان کے عام انتخابات 2013ء، پاکستان کی قومی اسمبلی کے چودہویں انتخابات ہفتہ, مئی 11, 2013 کو ہوئے ۔ پاکستانی حکومت کے اعلان کے مطابق، انتخابات کی تاریخ 11 مئی 2013ء رکھی گئی۔ تاریخ کبھی 7 مئی، تو کبھی 15 مئی[3] کی بھی بتائی گئی۔ یہ انتخابات قومی اسمبلی، پارلیمان کے ایوان زیریں کی نشستوں اور چار صوبائی اسمبلیوں (پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا) کے اراکین کے انتخابات کے لیے پاکستان کے تمام انتخابی حلقوں میں انعقاد پزیر ہوئے تھے۔
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی اسمبلی پاکستان کی کُل 342 نشستیں اکثریت کے لیے 172 درکار نشستیں | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
ٹرن آؤٹ | 55.02%[1] ( 11.01pp) | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
عام انتخابات کے نتائج[2] | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
|
گذشتہ حکومت کی مدت 16 مارچ 2013ء کو مکمل ہو چلی تھی اور اِس حکومت کو 2008ء کے عام انتخابات کے بعد 5 سال کا عرصہ بھی بِیت چُکا تھا۔ آئین کے آرٹیکل 52 کے تحت، 17 مارچ کو قومی اسمبلی کی تحلیل ہو گئی اور 19 مارچ کو صوبائی اسمبلیوں کی بھی تحلیل ہو گئی؛ چنانچہ اِسی آئین کے مطابق، اسمبلیوں کی تحلیل کے 60 دنوں بعد (یا 2 مہینوں بعد) [4] کے دورانئے میں ہی نئے انتخابات کا انعقاد ہو جانا چاہیے۔ 1962ء کے بعد یہ پاکستان کی تاریخ کے گیارہویں عام انتخابات ہیں اور ممکنہ طور پر پہلے ایسے انتخابات ہیں جہاں پاکستان کی دو منتخب حکومتوں کے درمیان میں جمہوری تبادلہ ہوتا ہوا دکھے گا۔
یہ انتخابات پاکستان پیپلز پارٹی کی تیسری منتخب حکومت کے اختتام کی نشان دہی کرتے ہیں اور چنانچہ اِس اعتبار سے یہ پاکستان کی وہ پہلی حکومت ٹھہری جس نے اپنی کُل جمہوری مُدّت پوری کی۔ اشتراکی جمہوری سوچ رکھنے والی پاکستان پیپلز پارٹی نے اس انتخاب کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ق) سے اتحاد کیا؛ جبکہ قدامت پسند سوچ کی حامل پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پاکستان مسلم لیگ (ف) اور سنی تحریک سے اتحاد کا اظہار کیا۔ سابقہ کرکٹ کھلاڑی عمران خان کی قیادت میں اعتدال پسند پاکستان تحریک انصاف نے جماعت اسلامی اور بہاولپور قومی عوامی پارٹی سے اتحاد کیا۔
یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے کہ تقریباً 8.6 کروڑ اندراج شدہ ووٹر قومی و صوبائی اسمبلیوں کے کم و بیش 1,000 اراکین کا انتخاب کریں گے۔ منتخب اراکین پھر قومی سطح پر وزیر اعظم کا اور صوبائی سطح پر ہر صوبے کے وزیر اعلیٰ کا انتخاب کریں گے۔