تاریخ خیبر پختونخوا
From Wikipedia, the free encyclopedia
خیبر پختونخوا جسے تاریخی طور پر صوبہ سرحد ،شمالی مغربی سرحدی صوبہ اور اس طرح دیگر ناموں سے یاد کیا جاتا ہے،پاکستان کے چار صوبوں میں ایک صوبہ ہے جو ملک کے شمال مغربی حصے میں واقع ہے۔ جغرافیائی طور پر یہ وہ خطہ ہے جو جنوبی ایشیاء کو وسطی ایشیاء سے ملاتا ہے، یہ خطہ پہلے سلطنتوں میں وسطی ایشیا سے ہندوستان میں داخلے کا واحد راستہ بھی تھا۔ افغان، فارسی،مغل اور دیگر بیرون ملک حملہ آوروں کو جب بھی برصغیر پر قبضہ کرنا تھا تو وہ اس خطے سے برصغیر میں داخل ہوا کرتے تھے۔ معروف درہ خیبر آج بھی پاکستان اور دیگر وسطی ایشیا کے ممالک کا واحد تجارتی راستہ مانا جاتا ہے۔
وقت کے ساتھ ساتھ یہ خطہ مختلف سلطنتوں کا حصہ بنتا رہا۔ خطے پر مختلف گروہوں نے حملے کیے ان حملہ آوروں میں ہخامنشی،فارسی، خلجی، غلجی یونانی،سکاہی،کشنی،چینی،عرب،ترک،مغل،منگول،وغیرہ شامل ہیں۔ جب آریہ لوگ ہندوستان میں داخل ہوئے 2000 اور 1500 قبل مسیح کے درمیان اس خطے پر آریہ لوگوں کے ہند-ایرانی شاخ کے پشتون قوم نے خطے کا کمان سنبھال لیا۔ اور پورے ہندوستان میں آباد دیگر لوگوں کو آریوں نے جنوب کے جانب دھکیل دیا۔
خیبر پختونخوا کے خطے کا ذکر ہندو مقدس کتاب مہابھارت میں بھی ہے،مہابھارت میں خطے کا وہ وقت بیان کیا گیا ہے جس میں یہاں پر گندھارا سلطنت قائم تھی۔ مہابھارت کے مطابق یہ خطہ بھارت ورشہ کا حصہ تھا جو ہندو مذہبی شخصیت بھارت کا ملک تھا۔ خیبر پختونخوا کی جدید تاریخ میں یہاں پر درانیوں،سکھوں اور مغلوں کا راج رہا ہے۔ برطانوی ہند سے پہلے یہ مغل سلطنت کے صوبہ کابل کا حصہ تھا۔ پھر برطانوی دور میں اسے صوبہ پنجاب میں کچھ عرصے کے لیے ضم کیا گیا، پھر انگریزوں نے اسے ایک نئے صوبے کا درجہ دیا اور اس کا نام شمال مغربی سرحدی صوبہ رکھا گیا،پاکستان کی آزادی کے بعد اکثر اس خطے کا یہیں نام رہا۔ جس وقت پاکستان میں دو صوبے تھے یعنی مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان اس وقت یہ صوبہ مغربی پاکستان میں ضم کیا گیا، بعد میں جب مشرق پاکستان الگ ہوا اور مغربی پاکستان کو صوبوں میں تقسیم کیا گیا تو اس صوبے کو پھر ایک الگ صوبے کا درجہ دے دیا گیا۔