ابو عبیدہ بن جراح
صحابی رسول / From Wikipedia, the free encyclopedia
ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ (40ق.ھ / 18ھ) جنہیں دربار رسالت سے امین الامت کا خطاب ملا قبیلہ فہر سے متعلق تھے۔ جو قریش کی ایک شاخ تھی۔ اصل نام عامر بن عبد اللہ تھا۔آپ خاندان قریش کے بہت ہی نامور اور معزز شخص ہیں ۔ فہر بن مالک پر ان کا خاندانی شجرہ رسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے خاندان سے مل جاتا ہے ۔ یہ بھی ”عشرہ مبشرہ ”میں سے ہیں ۔ ان کا اصلی نام ”عامر ”ہے ۔ ابو عبیدہ ان کی کنیت ہے اور ان کو بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم سے امین الامّۃ کا لقب ملا ہے ۔ ابتدائے اسلام ہی میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان کے سامنے اسلام پیش کیا تو آپ فوراً ہی اسلام قبول کر کے جاں نثاری کے لیے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو گئے ۔ ہجرت مدینہ کے وقت عمر 40 سال تھی۔ بالکل ابتدائی زمانے میں مشرف باسلام ہوئے۔ دیگر مسلمانوں کی طرح ابتدا میں قریش کے مظالم کا شکار ہوئے۔ حضور سے اجازت لے کر حبشہ ہجرت کر گئے لیکن مکی دور ہی میں واپس لوٹ آئے۔نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے چند روز قبل اذن نبی سے مدینہ کی طرف ہجرت کی اور حضور کی آمد تک قباء میں قیام کیا۔ مواخات مدینہ میں معزز انصاری صحابی ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے بھائی بنائے گئے۔ بے مثال خدمات اسلام کی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے جن صحابہ کو دنیا میں جنت کی بشارت دی ان سے ایک ہیں۔ جنگ بدر وغیرہ تمام اسلامی جنگوں میں انتہائی جاں بازی کے ساتھ کفار سے معرکہ آرائی کرتے رہے۔ جنگ احد میں لوہے کی ٹوپی کی دو کڑیاں حضور انور صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے رخسار منور میں چبھ گئی تھیں ۔ آپ نے اپنے دانتوں سے پکڑ کر ان کڑیوں کو کھینچ کر نکالا۔ اسی میں آپ کے اگلے دو دانت ٹوٹ گئے تھے۔ بہت ہی شیر دل ، بہادر، بلند قامت اور بارعب چہرے والے پہلوان تھے۔ 18ھ میں بمقام اردن طاعونِ عمواس میں وفات پاگئے۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز جنازہ پڑھائی اور مقام بیسان میں دفن ہوئے ۔ بوقت وفات عمر شریف اٹھاون برس تھی ۔ [3] [4]
ابو عبیدہ ابن جراح (عربی: أبو عبيدة بن الجراح) | |
---|---|
عامر بن عبد الله بن الجراح بن ہلال بن اہيب بن ضبہ بن الحارث بن فہر بن مالك بن النضر بن كنانہ بن خزيمہ بن مدركہ بن الياس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان القرشی الفہری المكی۔ | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 583ء مکہ |
وفات | سنہ 639ء (55–56 سال)[1] |
وجہ وفات | طاعون [2] |
مدفن | غور الأردن |
شہریت | خلافت راشدہ |
لقب | امین الامت |
رشتے دار | والد عبد الله بن الجراح بن ہلال: والدہ: اميمہ بنت عثمان بن جابر |
عملی زندگی | |
نسب | الفہری القرشی |
فرمان نبوی | إن لكل أمة أمينا وأمين هذه الأمة أبو عبيدة بن الجراح |
اہم واقعات | فتح الشام کے چار رہنماؤں میں سے ایک |
خصوصیت | غزوہ احد، عشرہ مبشرہ، امین امت |
پیشہ | عينہ عمر قائدا عاما على جيوش شام |
مادری زبان | عربی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | غزوۂ بدر ، جنگ یرموک |
درستی - ترمیم |