فلسطینی نکبت
From Wikipedia, the free encyclopedia
1948ء فلسطینی کا خروج یا فلسطینی ہجرت جسے نكبة یا نكبت بھی کہتے ہیں ( عربی: النكبة لفظی معنی آفت، تباہی ، مصیبت ) [2] وہ واقعہ ہے جب 700،000 سے زائد فلسطینی عرب - قبل از جنگ فلسطینی عرب آبادی کا تقریباً نصف حصہ - 1948ء کی فلسطینی جنگ کے دوران فرار ہوئے یا اپنے گھروں سے نکالے گئے [3] [4] [5] [6]- جنگ کے دوران 400 سے 600 فلسطینی گاؤں کے تخت و تاراج کیے گئے ، جبکہ فلسطینی شہر تقریباً مکمل طور پر ختم کر دئے گئے تھے- [7] یہ اصطلاح نکبہ جنگ کی مدت اس کے بعدفلسطینیوں کو متاثر کرنے والے دسمبر 1947 سے جنوری 1949 کے درمیانی واقعات کیجانب بھی اشارہ کرتا ہے-
اس صفحے میں موجود سرخ روابط اور اسکے مضمون بارے مزید مواد مساوی زبانوں کے ویکیپیڈیاؤں خصوصاً انگریزی ویکیپیڈیا میں موجود ہے، ترجمہ[1] کر کے ویکیپیڈیا اردو کی مدد کریں۔ |
پناہ گزینوں کی صحیح تعداد ،جن میں سے بہت سے لوگ پڑوسی ریاستوں کی پناہ گزین خیمہ بستی میں آباد ہوئے، متنازع معاملہ ہے[8] لیکن جو علاقہ بعد میں اسرائیل کہلایا اس کے عرب باشندوں کے تقریباً 80 فیصد لوگ (انتداب فلسطین کی نصف عرب آبادی ) ہجرت کر گئے تھے یا اپنے گھروں سے نکال دئے گئے تھے- [9] [10] مئی 1948ء کے اسرائیلی اعلامیہ سے قبل تقریباً 250،000-300،000 فلسطینی فرار ہوئے یا بیدخل کیے گئے، اس امرکو عرب لیگ کے فلسطین میں داخلے کے لیے ایک سبب کے طور پر نامزد کیا گیا، جس کی وجہ سے 1948ء کی عرب اسرائیلی جنگ ہوئی-
اس انخلا کے اسباب ماضی میں بھی مؤرخوں کے درمیان بنیادی اختلاف کا موضوع رہی ہیں- عوامل ہجرت میں یہودی عسکری پیشقدمی ،عرب بستیوں کی تباہی ، نفسیاتی جنگ اور ڈیر یاسین قتل عام کے بعد صیہونی رضاکار جنگجؤں(ملیشیاء) کا ایک اور قتل عام کے خدشات شامل ہیں، [11] :239–240 جس میں بہت سے لوگ خوف کی وجہ سے نکل گئے تھے، اسرائیلی حکام کے براہ راست خروج کے احکامات؛ امیر طبقات کے رضاکارانہ خود خروجی ؛ [12] فلسطینی رہنماؤں میں انہدام اور عرب انخلائی احکامات ؛ [13] [14] اور عربوں کی یہود کے زیر تسلط نہ رہنے کی خواہش
the master cafeآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ themasterscafe.com (Error: unknown archive URL) [15][16]
بعد ازاں، پہلی اسرائیلی حکومت نے منظور کیے گئے سلسلہ وارقوانین میں عربوں کو واپسی یا جائداد کا دعوی کرنے سے روک دیا تھا، چنانچہ وہ اور ان کی بہت سی اولاد ابھی تک پناہ گزین کی حیثیت سے رہ رہے ہیں- [17] [18] بعض مؤرخوں نے فلسطینیؤں کی بیدخلی کو نسلی تخلیص قرار دیا ہے ، [19] [20] [21] جبکہ دیگر اس الزام کو متنازع کہتے ہیں. [22] [23] [24]
پناہگزینوں کی حیثیت اور خاص طور پر یہ کہ کیا اسرائیل ان کا اپنے گھروں پر واپس لوٹنے کے حق کے دعوے کو قبول کریگا یا اس بیدخلی کا معاوضہ دے گا، یہ اسرائیلی فلسطینی تنازع میں اہم مسائل ہیں- 1948ء کے واقعات کو فلسطینی مقبوضہ علاقوں اور دوسری جگہوں پر 15مئی کو مناتے ہیں، اب اس دن کو نکبه کا دن کہا جاتا ہے-