محمد فاتح
عثمانی خلیفہ جس نے قسطنطنیہ فتح کیا / From Wikipedia, the free encyclopedia
سلطان محمد فاتح یا سلطان محمد الثانی (عثمانی ترکی زبان: محمد ثانى، Meḥmed-i s̠ānī; ترکی زبان: II. Mehmet ترکی تلفظ: [ˈmeh.met]; اور المعروف el-Fātiḥ، الفاتح) (پیدائش: 30 مارچ 1432ء — وفات: 3 مئی 1481ء) سلطنت عثمانیہ کے ساتویں سلطان تھے جو 1444ء سے 1446ء اور 1451ء سے 1481ء تک سلطنت عثمانیہ کے سلطان رہے۔ انھوں نے محض 21 سال کی عمر میں قسطنطنیہ (موجودہ استنبول) فتح کرکے عیسائیوں کی بازنطینی سلطنت کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کر دیا۔ اس عظیم الشان فتح کے بعد انھوں نے اپنے خطابات میں قیصر کا اضافہ کیا۔ انھیں سلطان محمد الفاتح یا سلطان الفاتح کے القابات سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔
محمد فاتح | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(عثمانی ترک میں: مُحمَّد ثانى، فاتح سُلطان محمد) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 30 مارچ 1432ء ادرنہ | ||||||
وفات | 3 مئی 1481ء (49 سال)[1][2][3] گیبزے | ||||||
مدفن | فاتح مسجد | ||||||
زوجہ | امینہ گل بہار خاتون گل شاہ خاتون ست شاہ خاتون چیچک خاتون ہلینا پالایولوگینا | ||||||
اولاد | بایزید ثانی ، سلطان جم ، گوہر خان سلطان | ||||||
والد | مراد ثانی | ||||||
والدہ | ہما خاتون | ||||||
خاندان | عثمانی خاندان | ||||||
مناصب | |||||||
سلطان سلطنت عثمانیہ | |||||||
برسر عہدہ 1444 – 1446 | |||||||
| |||||||
سلطان سلطنت عثمانیہ | |||||||
برسر عہدہ 12 فروری 1451 – 12 مئی 1481 | |||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | شاہی حکمران ، شاعر | ||||||
مادری زبان | عثمانی ترکی | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | عثمانی ترکی ، عربی ، فارسی ، توراتی عبرانی ، وسطی یونانی ، لاطینی زبان ، سربیائی | ||||||
دستخط | |||||||
درستی - ترمیم |
سلطان محمد ثانی نے مسیحیوں کے اس عظیم مرکز اور باز نطینی سلطنت کے اس مستحکم قلعے کو فتح کر کے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خواہش کو پورا کر دکھایا۔ آنحضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی زندگی میں فتح قسطینطینہ کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے اس کے فاتحین کو جنت کی بشارت دی تھی۔ قسطنطنیہ فتح کر کے سلطان محمد ثانی نے اسلام کی نامور ہستیوں میں ایک ممتاز شخصیت کی حیثیت اختیار کر لی۔ قسطنطنیہ فتح ہوا اور زمانے نے دیکھا کہ باز نطینی سلطنت کے ہزار سالہ غرور اور تکبر کے بت اوندھے پڑے ہوئے ہیں اور قسطنطینہ کی فصیل کے نیچے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے مقبرے پر ہلالی پرچم کا سایہ ہے۔ قسطنطینہ کی تسخیر عالم اسلام کے لیے مسلمانوں کی جرات و شجاعت کی یادگار ہے۔
محمد فاتح نے اینز، گلاتا اور کیفے کے علاقے عثمانی سلطنت میں شامل کیے جبکہ محاصرہ بلغراد میں بھی حصہ لیا جہاں وہ شدید زخمی ہوئے۔ 1458ء میں انھوں نے موریا کا بیشتر حصہ اور ایک سال بعد سربیا فتح کر لیا۔ 1461ء میں اماسرا اور اسفندیار عثمانی سلطنت میں شامل ہوئے انھوں نے یونانی سلطنت طربزون کا خاتمہ کیا اور 1462ء میں رومانیہ، یائچی اور مدیلی بھی سلطنت میں شامل کرلیے۔