ہود
From Wikipedia, the free encyclopedia
حضرت ہود علیہ السلام اللہ کے پیغمبر تھے۔ قرآن پاک کی گیارویں سورہ آپ علیہ السلام کے نام پر ہے۔
پیغمبر | |
---|---|
ہود علیہ السلام | |
(عربی میں: هود) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 2500 ق م حضرموت |
والدین | سلح |
عملی زندگی | |
پیشہ | واعظ ، تاجر |
وجہ شہرت | نبی ، قوم عاد کے پیغمبر |
درستی - ترمیم |
یمن اور عمان کے درمیان "احقاف" نامی سرزمین پر قوم عاد رہتے تھے اوروہاں پر نعمات کی فراوانی کے سبب خوش حال اور آرم دہ زندگي بسر کر رہے تھے، آہستہ آہستہ توحید کو چھوڑ کر بت پرستی اختیار کی اور فسق و فجور میں غرق ہو گئے اور ان کے ظالم اور وڑیرے مستضعف لوگوں پر ستم ڑھاتے تھے ۔ اللہ تعالٰی نے ان کے درمیان حضرت ہود علیہ السلام کو مبعوث بہ رسالت کیا۔
و اِلي عادٍ اَخا ہمْ ھوداً، قالَ يا قَومِ اعْبُدُو اللہ ما لَكُمْ مِنْ اِلہ غَيْرُ ہ [1]
- ترجمہ:اور ہم نے عاد کی طرف ان کے بھائی ہود (کو بھیجا) انھوں نے کہا کہ میری قوم! خدا ہی کی عبادت کرو، اس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں۔ تم (شرک کرکے خدا پر) محض بہتان باندھتے ہو۔[2]
حضرت ہود علیہ السلام نے قوم کی ھدایت کے لیے نہایت کوشش کی مگر چند افراد کو چھوڑ کر کسی نے ان کی تصدیق نہیں کی اور ان کی نصیحتوں پر یقین نہیں کیا اور اسے خود سے دور کیا۔ قوم عاد نے حضرت ہود علیہ السلام کی نصیحتوں کو قبول کرنے کی بجائے بت پرستی اختیار کی اور خدا پرستی چھوڑ دی اور اس الہی پیغمبر کو انکارا اور ہر دن اسے اذیت آزار پہنچاتے تھے۔ یہاں تک کہ آسمان پر کالے بادل چھاگئے اور قوم عاد کے جاہل لوگ کہنے لگے اس سے ہمارے لیے مفید بارش برسے گی۔ مگر ہود علیہ السلام نے ان سے کہا کہ : یہ بادل رحمت کے نہیں بلکہ غضب کے ہیں۔ مگر انھوں نے آنحضرت کی ایک بھی نہ سنی ۔ کچھ دیر بعد ہود علیہ السلام کا کہا سچائی میں بدلتا گيااور تیز ہوائيں چلنی لگی جن کی رفتار انتی زیادہ تھی کہ گھوڑوں، مال مویشیوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ دے مارتی تھی۔
سات دن رات یہ تیز ہوائيں چلتی رہی اور اس دوران ریت کا طوفان اٹھا اور تمام مکانوں اور انسانوں پر گرا اور سب لوگ ہلاک ہو گئے صرف حضرت ہود اور ان کے چند اصحاب جنھوں نے امن کی جگہ پناہ لی تھی بچ گئے۔
اس واقعے کے بعد حضرت ہود علیہ السلام سرزمین " حضرموت" چلے گئے اور وہاں باقی عمر گزاری ۔[3] اس واقعہ کی تاریخ کے بارے میں مورخین کا اتفاق ہے کہ یہ واقع شوال کے مہینے میں رونما ہوا البتہ اس کے دن کے بارے میں اختلاف ہے کہ کس دن رونما ہوا۔ بعض نے پہلی شوال اور بعض نے تیس شوال ذکر کیاہے۔
جنھوں نے پہلی شوال اختیار کیاہے وہ شوال کے پہلے ہفتے کو " برد العجوز " کہتے ہیں۔ اس نام کی وجہ یہ ہے کہ عجوزی اس مہینے میں ایک گھر میں چھپ گيا جو زیر زمین میں تھا اور ریت کے طوفان سے امان میں رہا، یہاں تک کہ چھٹے دن طوفان نے اس کے گھر بھی متاثر کیا اور وہ بھی ہلاک ہوا۔[4]