اشکنازی یہود
From Wikipedia, the free encyclopedia
اشکنازی (Ashkenazi) جنہیں اشکنازی یہود (Ashkenazi Jews) (عبرانی: אַשְׁכְּנַזִּים، اشکنازی عبرانی تلفظ: [ˌaʃkəˈnazim]، واحد: [ˌaʃkəˈnazi]، جدید عبرانی: [aʃkenaˈzim, aʃkenaˈzi]; اور יְהוּדֵי אַשְׁכֲּנַז یہودے اشکناز، لفظی معنی ، "جرمنی کے یہود")،[14] بھی کہا جاتا ہے ایسے یہود ہیں جو رومی عہد میں یورپ اور جرمنی کی طرف ہجرت کر گئے تھے۔ ان علاقوں میں بھی ان لوگوں نے لکھنے پڑھنے اور بودوباش میں عبرانی روایات کو قائم رکھا۔ ان کو مسیحی بادشاہوں کی طرف سے نفرت کا سامنا بھی تھا جو ان کی ایک جگہ سے دوسری جگہ ہجرت کا سبب بنتا تھا۔ اسی لیے یہ لوگ اٹھارہویں صدی کے آخر تک معاشی طور پر مستحکم نہ ہو سکے۔
اس صفحے میں موجود سرخ روابط اردو کے بجائے دیگر مساوی زبانوں کے ویکیپیڈیاؤں خصوصاًً انگریزی ویکیپیڈیا میں موجود ہیں، ان زبانوں سے اردو میں ترجمہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کریں۔ |
| |||||||||||||||
کل آبادی | |||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
(10[1]–11.2[2] ملین) | |||||||||||||||
گنجان آبادی والے علاقے | |||||||||||||||
ریاستہائے متحدہ | لاکھ 60 – 50 [3] | ||||||||||||||
اسرائیل | 20 لاکھ 80 ہزار[1][4] | ||||||||||||||
روس | 1،94،000–50،00،000 | ||||||||||||||
ارجنٹائن | 3،00،000 | ||||||||||||||
مملکت متحدہ | ~ 2،60،000 | ||||||||||||||
کینیڈا | ~2،40،000 | ||||||||||||||
فرانس | 2،00،00 | ||||||||||||||
جرمنی | 2،00،00 | ||||||||||||||
یوکرین | 1،50،000 | ||||||||||||||
آسٹریلیا | 1،20،000 | ||||||||||||||
جنوبی افریقا | 80،000 | ||||||||||||||
بیلاروس | 80،000 | ||||||||||||||
مجارستان | 75،000 | ||||||||||||||
چلی | 70،000 | ||||||||||||||
برازیل | 30،000 | ||||||||||||||
نیدرلینڈز | 30،000 | ||||||||||||||
مالدووا | 30،000 | ||||||||||||||
پولینڈ | 25،000 | ||||||||||||||
میکسیکو | 18،500 | ||||||||||||||
سویڈن | 18،000 | ||||||||||||||
لٹویا | 10،000 | ||||||||||||||
رومانیہ | 10،000 | ||||||||||||||
آسٹریا | 9،000 | ||||||||||||||
نیوزی لینڈ | 5،000 | ||||||||||||||
آذربائیجان | 4،300 | ||||||||||||||
لتھووینیا | 4،000 | ||||||||||||||
چیک جمہوریہ | 3،000 | ||||||||||||||
سلوواکیہ | 3،000 | ||||||||||||||
استونیا | 1،000 | ||||||||||||||
زبانیں | |||||||||||||||
تاریخی : یدیش جدید: مقامی زبانیں، بنیادی طور پر: انگریزی، عبرانی، روسی | |||||||||||||||
مذہب | |||||||||||||||
یہودیت، کچھ سیکولر، لادین | |||||||||||||||
متعلقہ نسلی گروہ | |||||||||||||||
دیگر یہودی اور سرزمین شام،[5][6][7][8] اطالوی لوگ، آئیبری قوم اور دیگر یورپی[9][10][11][12][13] سامری قوم،[7] آشوری قوم،[7][8] |
اشکنازی یہود تارکین وطن کی آبادی جو یہودیوں کی تارکین وطن کی ایک الگ اور یکجا برادری کے طور پر مقدس رومی سلطنت کے پہلے ہزاریہ کے اختتام کے وقت وقوع پزیر ہوئی۔ ان تارکین وطن اشکنازی یہودیوں کی روایتی زبان یدیش مختلف بولیوں پر مشتمل ہے۔ اشکنازی تمام تر وسطی اور مشرقی یورپ میں پھیلے اور وہاں برادریاں قائم کیں جو قرون وسطی سے لے کر حالیہ دنوں تک ان کے بسنے کے بنیادی علاقے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ ان علاقوں میں ان بے وطنوں کی اپنی ایک علاقائی اور تارک وطن اشکنازی تشخص پروان چڑھنے لگا۔ قرون وسطی کے اخر میں اشکنازی آبادی کا زیادہ تر حصہ مسلسل جرمن علاقوں سے باہر پولستان اور لتھووینیا میں (بشمول موجودہ بیلاروس اور یوکرائن) مشرقی یورپ کی طرف منتقل ہوتا چلا گیا۔ اٹھارہویں صدی کے آخر اور انیسویں صدی کے اوائل تک جو یہود جرمنی ہی میں رہے یا واپس جرمنی آئے ان کی ثقافتی اقدار نے دھارا بدلا۔ حثکالا (یہودی نشاة ثانیہ) کے زیر اثر، جدوجہد آزادی، دانشورانہ اور ثقافتی بدلاؤ کے لیے انھوں نے آہستہ آہستہ یدش زبان کا استعمال ترک کر دیا اور اپنی مذہبی زندگی اور ثقافتی تشخص کی نئی جہتوں کو پروان چڑھانے لگے۔" یورپ میں قیام کے دوران میں اشکنازیوں نے یورپی ثقافت میں اپنا اہم حصہ ڈالا اور فلسفہ، ادب، آرٹ، موسیقی اور سائنس کے تمام شعبوں میں قابل ذکر اور غیر متناسب اضافہ کیا۔" (ایرک ہوبسبام) – ہولوکاسٹ (مرگ انبوہ)، یعنی یہودی نسل کشی اور دوسری عالمی جنگ کے دوران تقریباً ساٹھ لاکھ یہود کے بڑے پیمانے پر قتل عام نے اشکنازی تارکین وطن کی ثقافت اور تقریباً ہر اشکنازی یہودی خاندان کو متاثر کیا۔[15][16][17][18]
گیارہویں صدی عیسوی تک اشکنازی دنیا کی کل یہودی آبادی کا تقریباً 3 فیصد تھے، جبکہ 1931ء کے اپنے عروج کے دنوں میں دنیا کی کل یہودی آبادی کا 92% شمار کیے گئے۔ ہولوکاسٹ سے تھوڑا عرصہ قبل تک یہود کی مجموعی تعداد ایک کروڑ ستاسٹھ لاکھ تھی۔ اشکنازیوں کی عصری آبادیاتی شماریات وقت کے ساتھ متغیر ہوتی رہتی ہیں جو کم و بیش ایک کروڑ سے ایک کروڑ بارہ لاکھ کے درمیان میں رہی۔ سرجیو ڈیلا پرگولا نے سپین اور پرتگال کے وہ یہود( سفاردی )جنہیں 1492ء میں بے دخل کیا گیا اور ( مزراہی) صہیونیت پر یقین رکھنے والے یہود کو سرسری حساب میں شمار کرتے ہوئے دعوی کیا کہ اشکنازی دنیا کی کل یہودی آبادی کا 74 فیصد سے کم ہیں -[19][20][21][21][1][22]
جننیاتی اشکنازی مطالعہ —اشکنازی مادری اور پدری نسب پر تحقیق کرتے ہوئے ان کے مغربی ایشیائی ماخذ کے اشارے ملتے ہیں۔ لیکن اشکنازی لوگ اپنی یورپی نسبت کے متعلق ایک مختلف اور بحث طلب سوچ رکھتے ہیں کہ ان میں یورپی جننیات کی ملاوٹ مادری نسبتوں سے ہی آئی ہیں۔ عام طور پراشکنازی یہود، سفاردی یہود کے بر خلاف ہیں جو وبیرین جزیرہ نما کے یہودیوں کی نسل سے ہیں (اگرچہ اس جزیرہ نما میں دوسرے یہود بھی موجود ہیں)۔ ان میں کچھ عبرانی حروف کے تلفظ اور مذہبی رسومات کی ادائیگی میں کچھ اختلافات ہیں۔
یہود کے کسمپرسی کے دور کے خاتمے کی بعد منافقین کو روکنے کے لیے کسی کے مذہب بدل کر یہودیت اختیار کرنے کو یہود کی جانب سے باقاعدہ تسلیم نہیں کیا جاتا یا اس کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی جو ایک تاریخی نظریہ ہے جس پر دوبارہ عمل ہو رہا ہے۔ اور یہ بحث تو کافی عام ہو چکی ہے کہ یہودی کون ہے؟ اور کون نہیں، چہ جائیکہ اشکنازی یہودی کا تعین کیا جائے، جس کے لیے مذہبی، لسانی، نسلی اور ثقافتی تعریف کے معیار پر پورا اترنا ضروری ہے اب جبکہ زیادہ تر یہودی آبادی مشرقی یورپ سے امریکا، مغربی اور شمالی یورپ کی جانب ہجرت کر چکے ہیں عہدحاضر سے قبل کی ان کی خود ساختہ تنہائی بھی ختم ہو چکی ہے جس نے ان کو ایک الگ ثقافتی مذہبی اور قومی شناخت دی تھی۔لفظ اشکنازی اپنی تاریخی ارتقا کے منازل طے کرنے کے بعد اب دوبارہ اہمیت حاصل کر چکا ہے خاص کر اسرائیل میں جہاں اس لفظ کو اب روایتی معنوں میں نہیں لیا جاتا۔ دنیا بھر میں اکثر یہودی برادری آج بھی دو کنیساؤں میں منقسم ہے جہاں اشکنازی اور سفاردی روایات کی مطابق عبادت سر انجام دی جاتی ہیں -اگر چہ یہ امتیاز اب رفتہ رفتہ ختم ہوتا جا رہا ہے لیکن غیر اسرائیلی سفاردی یہود کو ایک الگ مذہبی شناخت اور امتیاز حاصل ہے جبکہ اشکنازیوں نے کھیل، ثقافت ، تنوت نور، اداکاری، سیاست، معاشیات اور صیہونیت میں اپنا مقام بنایا ہے -چنانچہ شائد اسی لیے الحاداور سیاسی محرکات کا وقوع پزیر ہونا اشکنازیوں میں کہیں زیادہ ہے -جبکہ دوسری جانب ایک دلچسپ امر یہ بھی ہے کہ اسرائیلی اشکنازی اور سفاردی یہود کے خصوصیات غیر اسرائیلی یہود سے قطعا جدا ہیں، اسرائیلی اشکنازی یہود میں روایتی[ [قدامت پسند]] یہودیت اب بھی موجود ہے اور اسرائیل کی بڑی سیاسی قوتوں میں مذہبی سفاردی پارٹی شاس بھی ہے۔